تجھ کو با وصف با وفا بولوں؟
بول بَد عہد تجھ کو کیا بولوں
گل کہوں یا کہ میں صبا بولوں
دل نشیں اور دلرُبا بولوں
باقی تمہید ساری رہنے دوں
دل تو میرا ہے مدعا بولوں
پہلے کھاوں قسم میں اللہ کی
پھر وہ کہتے ہیں ماجرا بولوں
ہوش کر کیسی باتیں کرتا ہے
اس سے بڑھ کہ میں اور کیا بولوں
آپ جب مانتے نہیں ہیں تو
کیسے خود کو میں آپ کا بولوں
پھر یہ سودا ہے پیار تو نا ہوا
وہ نا بولے تو میں بھی نا بولوں
وہ نظر خواب میں بھی آئے تو
ایسے خوابوں کو معجزہ بولوں
اور تمثیل دوں کیا میں یاسر
اس کو بولوں تو چاند سا بولوں

131