سمندر میں اترنا چاہتا ہوں
میں اب تجھ سے بچھڑنا چاہتا ہوں
یوں شوق دل لگی میں بارہا اب
نہیں تتلی پکڑنا چاہتا ہوں
رہا میں عالم مستی میں چلتا
مگر اب تو میں رکنا چاہتا ہوں
معافی مانگ کر قاتل سے اپنے
خلش دل کی مٹانا چاہتا ہوں
قفس میں خوش رہا مدت سے جو پنکھی
وہ پنکھی میں اڑانا چاہتا ہوں
ملے مجھ کو رسائی گل بدن کی
تمنا کو دبانا چاہتا ہوں
GMKHAN

0
11