زندگی کی مُٹھی سے
رِیت جَب نِکل جاۓ
بھید اپنے جیون کا
تَب سمجھ میں آتا ہے
سب سمجھ میں آتا ہے
اب سمجھ میں آتا ہے
زیست کی کہانی میں
کِس جگہ ٹھہرنا تھا ؟
کِس سے بات کرنا تھی ؟
کِس کے ساتھ چلنا تھا ؟
کون سے وہ وعدے تھے ؟
جِن پہ جان دینا تھی
کِس جگہ بِکھرنا تھا ؟
کِس جگہ مُکرنا تھا ؟
کِس نے اِس کہانی میں
کِتنی دور چلنا تھا ؟
کِس نے چڑھتے سورج کے
ساتھ ساتھ ڈھلنا تھا ؟
اب سمجھ میں آتا ہے
اُس نے جو کہا تھا سب
ہم نے جو ُسنا تھا تب
کِس طرح ہِلے تھے لب
کِس طرح کٹی تھی شب
ہم نے ان ُسنی کر دی
بات جو ضروری تھی
کِس قدر مکمل اور
کِس قدر ادھوری تھی
وہ جو اِک اِشارہ تھا
ذکر جو ہمارا تھا
وہ جو اِک کنایہ تھا
جو سمجھ نہ آیا تھا
اب سمجھ میں آتا ہے
جان ہی کے دُشمن تھے
جان سے جو پیارے تھے
ہم جہاں پہ جیتے تھے
اصل میں تو ہارے تھے
راہ جِس کو سمجھے ہم
راستہ نہیں تھا وہ
واسطہ دیا جِس کو
واسطہ نہیں تھا وہ
کِس نے رَد کیا ہم کو ؟
کِس نے کیوں بُلایا تھا ؟
جِس کو اِتنا سمجھے ہم
کیوں سمجھ نہ آیا تھا ؟
اَب سمجھ میں آتا ہے
اَب سمجھ میں آیا جب
زندگی اَکارت ہے ....
ایسی اِک بُجھا رُت ہے
جو دِیر سے سمجھ آئی
زندگی کے بھیدوں کو
ہم نے جب سمجھنا تھا
تَب سمجھ بھی آتی تو
ہم نے کَب سمجھنا تھا
آنکھ جَب پگھل جاۓ
اور شام ڈھل جاۓ
زِندگی کی مُٹھی سے
رِیت جَب نِکل جاۓ
بھید اپنے جیون کا
تَب سمجھ میں آتاہے
سب سمجھ میں آتا ہے

0
31