دیں پہ حاوی ، جہاں ایوان ہوا جاتا ہے |
باعثِ نوحۂ سلطان ہوا جاتا ہے |
یہ غنیمت ہے جو دو چار ہیں سانسیں باقی |
جبکہ جیون مرا مہمان ہوا جاتا ہے |
یاد ہے دیکھ کے اس کو جو ہوئی پہلی غزل |
اب مکمّل مرا دیوان ہوا جاتا ہے |
میری دھڑکن ہی نہیں بستا ہے وہ سانسوں میں |
دل ہی کیا اب وہ مری جان ہوا جاتا ہے |
باعثِ فخر ہے قربانی کہ اُس کی رہ میں |
جان دینا ہی مری شان ہوا جاتا ہے |
رہنما خود کو جو کہلائیں، انہیں دیکھے تو |
آج شرمندہ مسلمان ہوا جاتا ہے |
یہ مضامین ہر اک پر نہیں نازل ہوتے |
شعر میرا ، مری پہچان ہوا جاتا ہے |
طارقؔ آسائشِ دنیا سے مجھے کیا مطلب |
جادۂ تنگ ، مرا مان ہوا جاتا ہے |
معلومات