تعلق دل سے ٹوٹا دل لگی کا
تماشہ دیکھنا اب زندگی کا
سلیقہ ہی نہیں ہے زندگی کا
کرے شکوہ بھلا پھر کیوں کسی کا
کہاں ہم نے نبھائے عہد کوئی
اسے الزام کیوں دے بے رخی کا
سماعت بانجھ ہوتی جارہی ہے
ہوئی مدت سنا لہجہ کسی کا
مقدر میں اندھیرے ہی رقم ہیں
گلہ ہم کو نہیں ہے تیرگی کا
ستارے چاند خوشبو او ہوائیں
یہی عنوان ہیں اب شاعری کا
وہ روٹھا ہے تو موسم روٹھ بیٹھے
نہیں اب لطف کوئی زندگی کا
نہ کیوں بھائے ہمیں تنہائی عظمی
بڑا گہرا ہے رشتہ دوستی کا

0
30