مجھے تم اپنے دامن میں چھپا لیتی تو اچھا تھا |
یہاں در در کی ٹھوکر سے بچا لیتی تو اچھا تھا |
جہاں پر ہم ملے تھے میں وہیں پر چھوڑ آیا تھا |
مرا دل منتظر کب سے اٹھا لیتی تو اچھا تھا |
وہ اتنے قیمتی کب تھے چھپا کر کیوں انہیں رکھا |
وہ پتھر ہو گئے ان کو بہا لیتی تو اچھا تھا |
بھروسہ پیار پر تم کھو چکی تھی جب ملی مجھ سے |
تم آخر میں مجھے بھی آزما لیتی تو اچھا تھا |
ادھوری ہی رہی خواہش تمہیں میں کہہ سکوں اپنا |
مجھے اک لمحے کو اپنا بنا لیتی تو اچھا تھا |
معلومات