روضہ رسول کا ہے عشاق کا نشانہ
ہر فیض کا یہ مخزن ہر خیر کا ٹھکانہ
نوری نگر مدینہ مقصودِ قلب و سینہ
جس کو سجائے پیارا سرکار کا گھرانہ
گر ہوتے طیبہ ہم، انصارِ مصطفیٰ میں
پھر دیکھتے مدینے سرکار کا زمانہ
سب سے حسیں خلق میں پیارے حبیبِ رب ہیں
بیٹھے مدینے میں ہیں، یا عرشِ رب ہے ٹھانہ
ہجرِ نبی میں بِسمل جو من تڑپ رہا ہے
کوچے میں مصطفیٰ کے مانگے یہ آب و دانہ
یہ یاد مصطفیٰ کی بربط ہے جان و دل کی
سنگار بھی ہے لب کا اُس یار کا ترانہ
محمود کی دعا ہے مولا حضور تیرے
زینہ ہو مصطفیٰ کا اس کا سدا ٹھکانہ

17