| اس کے بھیجے ہوئے اسباب میں سب ممکن ہے |
| خاک مل جائے اگر آب میں سب ممکن ہے |
| اس کہانی میں کئی موڑ ابھی آنے ہیں |
| تم سے مل جائیں کسی باب میں سب ممکن ہے |
| اس کی قربت تو مرے ہوش لیے جاتی ہے |
| مجھ سے اس ساعتِ کم یاب میں سب ممکن ہے |
| بغض ہو دل میں پہ باتوں سے محبت ٹپکے |
| یہ تو ہوتا ہے کہ احباب میں سب ممکن ہے |
| آگے چل کر بھی تو کردار بدل سکتے ہیں |
| اس کہانی کے کسی باب میں سب ممکن ہے |
| اس کے اندر سے ہی آتی ہے صدا اللہ ہو |
| ایسے کافر دلِ بے تاب میں سب ممکن ہے |
| آب پہنچے ہے یہاں اور لہو ٹپکے ہے |
| اب تو اس دیدۂ خوں ناب میں سب ممکن ہے |
| مرے کوچے میں، یہ ممکن ہے سوالی ہو حبیب |
| زندگی خواب ہے اور خواب میں سب ممکن ہے |
معلومات