کوئی افسانہ ، کہانی نہ بَلا چاہتی ہے |
"روز اِک تازہ خبر خلقِ خدا چاہتی ہے" |
لاکھ چہرے ہوں یہاں اپنے بھلے دنیا مگر |
مجھ سے ہر حال میں پھر بھی یہ وفا چاہتی ہے |
پہلے پہلے تو بتاتی ہے پتا دل کا مجھے |
بعد میں کیوں تو بھلا خود ہی شفا چاہتی ہے |
خاص نعمت تھی خدا کی سو گزارا ہے تجھے |
زندگی مجھ کو بتا اور تو کیا چاہتی ہے |
تجھ کو پانے کی تمنا یہاں میری ہی نہیں |
دیکھ کر آ یہی گلشن کی ہَوا چاہتی ہے |
ہم نے تو درد کی دولت بھی لٹائی ہے سبھی |
مفلسی تو ہی بتا ہم سے تو کیا چاہتی ہے |
معلومات