کب قابلِ بھروسہ تھے جس کو جدھر چنا |
وہ سب نئے تھے لوگ جنہیں ہم سفر چنا |
تجھ سے بچھڑ کے اور بھلا بات کیا ہوئی |
فرقت سلگ سلگ کے جلانا اگر چنا |
دیوار میں چنا ، اسے ایسی سزا بھی دی |
جب بھی کہیں چنا تھا سو اپنا جگر چنا |
انسان بے کراں بھی بنایا کریم نے |
اس پر خوشی مزید کہ افضل بشر چنا |
معصوم کس قدر ہیں درِ یار کے اسیر ِِ |
جس قید میں لٹے ہیں اسی کو ہی در چنا |
دنیا کے ہیں ہزار جہت پر یہ کچھ نہیں |
ایسے ہیں بےشمار کسی نے اگر چنا |
عالم میں تیرا نام یوں روشن رہے ابد |
ظاؔہر تمھارے بعد سخن کو ہنر چنا |
معلومات