| دہر کے ہر ایک عاشق سے بڑا ہو جاؤں گا |
| تم مجھے چا ہوگے اتنا تو خدا ہو جاؤں گا |
| تم اگر ترکِ تعلق کی روش اپناؤ گے |
| میں تو دنیا ہی میں جیتے جی فنا ہو جاوں |
| میری آنکھوں کی حیا کی سب ہی دیتے ہیں مثال |
| اک ترے کہنے سے کیا میں بے حیا ہو جاؤں گا ؟ |
| مشکلوں کا سامنا ، مل کر کریں تو ، ایک دن |
| تو مرا ہو جاۓ گا اور میں ترا ہو جاؤں گا |
| چاند ، میرے ساتھ چل تو ورنہ میں تیرے بغیر |
| راستے کی وحشتوں میں مبتلا ہو جاؤں گا |
| اس طرح سج کر سنور کر سامنے آیا نہ کر |
| ورنہ میں تیری قسم تجھ پر فدا ہو جاؤں گا |
| مجھ سے ، یونسؔ اتنی امیدِ وفا ہر گز نہ رکھ |
| زندگی نے ، دی دغا تو ، بے وفا ہو جاؤں گا |
معلومات