اے خدائے لم یزل، اے مالکِ کون و مکاں
ابن حیدر کربلا میں، دیکھتا ہے آسماں
اے محمد مصطفیٰ کے بدر کے ملجا ممد
یہ محمد مصطفیٰ کے دل کا ٹکڑا ہے حُسیں
تین سو تیرہ صحابہ کو بچایا کفر سے
یہ بَہَتّر بھی ہیں تیرے دین کی خاطر چلے
تُو یزیدوں سے بڑا ہے، تُو خدا ہے، تُو کرم
تیری خاطر آئے ہیں یہ، ان کی خاطر آ جا تُو
اے خدائے لم یزل، شبّیر کو تُو روک لے
اس سے پہلے کہ علی اصغر پہ کوئی وار ہو
کربلا کی خاک کو تُو آج سرخی سے بچا
ذوالجناح کی التجا سن ، امتحاں نہ لے خدا
بیبیوں کے آنسوؤں کا بوجھ دھرتی پر پڑے
چادروں پر ہو درندہ طرز در انداز یاں
اس سے پہلے تُو قیامت روک دے اے لم یزل
آج بھی سایہ محمد کا زمیں پر نہ پڑے

0
94