کہاں کونسا جو بہانہ ہوا ہے |
عدو اپنا سارا زمانہ ہوا ہے |
کہ حق گوئی کرنے کی عادت ہے ہم کو |
اسی کچھ وجہ سے نشانہ ہوا ہے |
محبت کی وہ داستاں چھڑ گئی جب |
وفا، عشق کا اک فسانہ ہوا ہے |
بڑھے ہیرے سے تاج کی کیسے عظمت |
سبب رشک کا پر قرینہ ہوا ہے |
ولادت ہوئی آپ کی مکہ میں تھیں |
مگر دیں کا مرکز مدینہ ہوا ہے |
بھروسہ رکھا ناخدا پر ہی جس نے |
تبھی پار ان کا سفینہ ہوا ہے |
ہٹیں جب سے ناصؔر ہیں مقصد سے سارے |
پریشانی کا بھی دہانہ ہوا ہے |
معلومات