خواہشِ دل کو دبا رکھا ہے |
غم کو سینے میں چھپا رکھا ہے |
لاج رکھنا مری اے حافظِ کل |
طوفاں میں لا کے دیا رکھا ہے |
تم جسے کہتے تھے مونس ہجراں |
اس نے غیروں سے نبھا رکھا ہے |
خود تراشا ہے صنم کو میں نے |
خود ہی اب سر پہ چڑھا رکھا ہے |
ہم جو مشہور بڑے من موجی |
کب سے من اپنا مٹا رکھا ہے |
راگ رو کر کیوں سناتے ہو اب |
رونے کو اب کیا بچا رکھا ہے |
آشنائی جاں لے بھی سکتی ہے |
خود کو بھی خود سے چھپا رکھا ہے |
جاؤ جا کر میاں کوئی کام کرو |
اس محبت میں بھلا کیا رکھا ہے |
آو ساغر کو تسلی دیں جا کر |
حال کیا اپنا بنا رکھا ہے |
معلومات