ہائے غربت نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا |
چارہ گر کو غمِ دل میرا سنانے نہ دیا |
دیکھتا روضے کو تو پاتا سکونِ دل میں |
ہائے قسمت نے سکوں دل کو بھی پانے نہ دیا |
میں دلِ ناداں کے زخموں کو چھپاتا ہوں بہت |
آنکھ نے غیر سے یہ درد چھپانے نہ دیا |
جاتا میں طیبہ دکھاتا یہ فگارِ دل میں |
زخمِ دل مصطفی کو اس نے دکھانے نہ دیا |
خالی کاسا لیے جو بھی درِ آقا پہ گیا |
بن بھرے آقا نے واپس اسے آنے نہ دیا |
مفلسی ظلم کیا ہے بے وطن عاجز پر |
آشیانہ اسے طیبہ میں بسانے نہ دیا |
معلومات