مجھ کو ڈر ہے کہیں مجھ سے نہ بیاں ہو جا ۓ
داستاں تیری مری سب پہ عیاں ہو جاۓ
تمہیں چاہا ہے تمہیں چاہوں گا مرتے دم تک
چاہے جتنا بھی خفا مجھ سے جہاں ہو جاۓ
میں وہ الفاظ و عبارات کہاں سے لاؤں
جن سے حسنِ رخِ جانان بیاں ہو جاۓ
کس کو معلوم رقیب آج کا کل کو جاکر
جان سے جانِ وفا ، جان جہاں ہو جاۓ
رندو گر جائے نہ ہاتھوں سے سنبھل کر پینا
جام جو ٹوٹے ، خفا پیر مغاں ہو جاۓ
کسی کی یاد جو تنہائی میں آۓ یونسؔ
آنکھ سے اشک کا اک دریا رواں ہو جا ۓ

0
6