نجانے کون سی وہ احتیاج رکھتے تھے |
پکڑ کے کاسہ مگر سر پہ تاج رکھتے تھے |
وہ تنگ دست تھے پر شاہ وہ دلوں کے تھے |
مسافروں کے لیے بھی اناج رکھتے تھے |
پرانے دور کے دشمن فقط کہانی ہیں |
جو دشمنی میں بھی دل میں خراج رکھتے تھے |
کوئی بتائے کہاں جا کے بس گۓ وہ لوگ |
جو اپنے درد کا گھر میں علاج رکھتے تھے |
غموں نے اپنا کلیجہ چبا لیا شاہدؔ |
ہمیں جو غم ملے ہِندا مزاج رکھتے تھے |
معلومات