لکیرِ درد سے کوئی نشان کھینچتے ہیں |
دکانِ گریہ سے عُشّاق دھیان کھینچتے ہیں |
کبھی جو دشتِ مروت میں ہوۓ محوِ سفر |
ہمارے لفظ ہماری زبان کھینچتے ہیں |
وفورِ گردِ ملال اور میرا حالِ زبوں |
قیامِ دشتِ جنوں کا بیان کھینچتے ہیں |
خمارِ شمع کی زَد میں نئے طریقوں سے |
پتنگے جلتے ہوۓ داستان کھینچتے ہیں |
ہم ایسے عقل کے دوشی برَم کی دنیا میں |
ترے یقین کا پختہ مکان کھینچتے ہیں |
معلومات