آٹے کو لے کے مر گیا آٹا نہیں ملا
مِٹیّ کا پیٹ بھر گیا آٹا نہیں ملا
پاؤں پہ چل کے آیا تھا اک ماں کا لاڈلا
میّت کی شکل گھر گیا آٹا نہیں ملا
لعنت ہزار تم پہ اے آٹے کے تاجرو
اک اور گھر اُجڑ گیا آٹا نہیں ملا
سب اپنی اپنی ڈفلی بجا کر چلے گئے
آیا تماشا کر گیا آٹا نہیں ملا
ہر دور میں غریب نے سینچا تجھے وطن
کل بازو آج سر گیا آٹا نہیں ملا
اے دنیا والو سُن لو کہ ہم سب ہیں ذِمّے دار
ہر شخص بھُوکا مر گیا آٹا نہیں ملا
کہنا تھا مجھ کو تم سے بھی کچھ ساکنانِ مُلک
پر کہتے کہتے ڈر گیا آٹا نہیں ملا
ہم سب پہ کیس درج ہے اس شیر خوار کا
بابا تھا جس کا مر گیا آٹا نہیں ملا
کس نے کیا ہے چاک کلیجہ رسول کا
پکڑو یہ کون کر گیا آٹا نہیں ملا
لکھ لکھ کے مرثئے ہوئے کاغذ قلم تمام
اب تو امید ہر گیا آٹا نہیں ملا

0
30