ہونے نہ ہونے کا یہ سماں
چلا جا رہا ہے یہ جہاں
سامان و بے سر و ساماں
سمت کا ہے نہیں تعین اب
یہ تُو کہاں ہے ہوں میں کہاں
کیسے کروں میں تلاش یہاں
پنہاں ہے تُو اور میں نہاں
کیسا ہے سفرِ زیست یہاں
مانندِ صحرا یہ جہاں
ہمایوںؔ

0
112