شبِ اسری کو عرش پہ جانے والے
اے آنکھوں سے دیدِ خدا پانے والے
گدا کی مرادوں کو بر لانے والے
"چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
مرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے"
تیرے روضے پہ آؤں میری ہے حسرت
مدینے میں تیری سنا
بنا دو مرے مصطفی کوئی صورت
"برستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت
بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے"
بنایا تیرا خلق رب نے ہے عمدہ
تجھے کہتا بدکار نجدی ہے مردہ
جو زندہ نہ مانے تمہیں دل وہ مردہ
"تو زندہ ہے واللہ تو زندہ ہے واللہ
مِرے چشمِ عالم سے چھپ جانے والے"
سدا ذکر ان کا نرالا رہے گا
چمن انکی بو مہکتا رہے گا
لبوں پہ سدا نامِ والا رہے گا
"رہے گا یوں ہی انکا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے”
ترا نام سن کر وہ نجدی بھڑکیں
ندا یا رسولِ خدا پر وہ گرجیں
تری نعت سن کر وہ عاجز سے جھگڑیں
"تِرا کھائیں تیرے غُلاموں سے اُلجھیں
ہیں مُنکِر عجب کھانے غُرّانے والے”

0