اک رشکِ حور حسن پہ مغرور ہے بہت
اک دل کہ اس کے عشق سے معمور ہے بہت
کیسا دیارِ عشق کا  دستور ہو گیا
ہر رانجھا اپنی ہیر سے ہی  دور ہے بہت
لیلی ہے ہجرِ قیس  میں  غمگین اشکبار
مجنوں فراقٍ لیلی میں رنجور ہے بہت
اک چاند کٍھل سکا نہ مرے آسمان پر
ہر رات اب سحاب کی بے نور ہے بہت

11