| کاہلی کو برتنے سے رسوا ہوا |
| حال بھی ہو چلا کیسے بکھرا ہوا |
| اک تبسم نے ایسا اثر کر دیا |
| "کیا کہوں دل مرا تیرا شیدا ہوا" |
| قدر ہر پھول کی ہوتی جس گھر میں ہے |
| مثلِ گلشن مکاں پھر وہ رعنا ہوا |
| ہلکی کفرانِ نعمت سی حرکت بھی ہو |
| سامنے رب کے وہ تو ناشکرا ہوا |
| آج فرصت کے لمحے غنیمت سمجھ |
| لوٹے ہرگز نہیں وقت گزرا ہوا |
| ہر سُو ناکامیاں ہی مقدر بنے |
| اپنے مقصد سے ہی جب بے پروا ہوا |
| عیب ناصؔر ہے یا کوئی دستور ہے |
| رشک کا جو سبب بھی ہے پیسا ہوا |
معلومات