ستارے توڑنا پلکوں سے روشنی کرنا
کسی کی یاد ستائے تو شاعری کرنا
دل و نگاہ جلانا تو شاعری کرنا
کسی کی روشنی لے کر نہ روشنی کرنا
خدا کی دین ہے ورنہ تو یہ ضروری نہیں
سبھی کو آئے کمالِ مصوری کرنا
یہی بہت ہے کہ ہم لوگ آج زندہ ہیں
وگرنہ واقعی مشکل ہے زندگی کرنا
خدا کرے کہ ترا سنگ دل گداز بھی ہو
دکھی دلوں سےتجھے آئے پیار بھی کرنا
تٗو ایک پل کو سہی بیٹھ ہم فقیروں میں
تجھے سکھائیں گے آدابِ بندگی کرنا
ہر آدمی سے مخاطب ہے ایک دشت نشیں
محال ہے کسی وحشی کو آدمی کرنا
مزا تو جب ہے کہ دنیا تجھے کرے تسلیم
یہ کیا کہ آپ بیاں اپنی برتری کرنا
زہے نصیب چلے آئے آگئے آؤ
ذرا مریض کے دکھ درد میں کمی کرنا
لپٹ گئے مرے دامن سے اور یوں راہی
سکھا دیا مجھے کانٹوں نے دوستی کرنا

0
100