ہمارے عشق میں اپنی خوشی خراب نہ کر
اک انتظار میں یہ زندگی خراب نہ کر
ابھی دکھے ہیں سبھی درد اس کی آنکھوں میں
ورق پہ اتری یہ صورت ابھی خراب نہ کر
تجھے لکھا نہیں مالک نے میری قسمت میں
تو آ کے خواب میں عادت مری خراب نہ کر
وہ میرا عشق ہے اور عشق بھی ادھورا سا
خیال غیر مری عاشقی خراب نہ کر
دکھا جو دشت جنوں میں سراب کی صورت
اسے ہی تکنے دے دیوانگی خراب نہ کر
ردائے یاس میں پیوند ہیں اُمیدوں کے
ہوائے شوخ ادا اوڑھنی خراب نہ کر

0
4