ظالم کا نشانہ ہیں بنائے ہوئے ہم لوگ
حق چھوڑیں کہاں اپنا ستائے ہوئے ہم لوگ
ہیں پانی کہیں شعلہ سجائے ہوئے ہم لوگ
آتے ہیں نظر ظلم مٹائے ہوئے ہم لوگ
آتا نہیں ہم کو وہ کسی ڈر سے بہانہ
بیباک محبت میں بسائے ہوئے ہم لوگ
بھولے نہیں اسلاف کو ہر دور میں دیکھو
صورت ہیں مجاہد سی بنائے ہوئے ہم لوگ
دشمن کی ادئیں تھی جو تعزیر کے قابل
تنگ آ کے ہیں میدانوں میں آئے ہوئے ہم لوگ
اب وقت کے دھارے نے دکھائی ہے حقیقت
دیکھو تو ذرا وہ ہیں کہ چھائے ہوئے ہم لوگ
کرتے نہ حمایت ہیں کسی دورِ ستم کی
ارشدؔ ہیں سبھی دل سے جلائے ہوئے ہم لوگ
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
62