ظالم کا نشانہ ہیں بنائے ہوئے ہم لوگ |
حق چھوڑیں کہاں اپنا ستائے ہوئے ہم لوگ |
ہیں پانی کہیں شعلہ سجائے ہوئے ہم لوگ |
آتے ہیں نظر ظلم مٹائے ہوئے ہم لوگ |
آتا نہیں ہم کو وہ کسی ڈر سے بہانہ |
بیباک محبت میں بسائے ہوئے ہم لوگ |
بھولے نہیں اسلاف کو ہر دور میں دیکھو |
صورت ہیں مجاہد سی بنائے ہوئے ہم لوگ |
دشمن کی ادئیں تھی جو تعزیر کے قابل |
تنگ آ کے ہیں میدانوں میں آئے ہوئے ہم لوگ |
اب وقت کے دھارے نے دکھائی ہے حقیقت |
دیکھو تو ذرا وہ ہیں کہ چھائے ہوئے ہم لوگ |
کرتے نہ حمایت ہیں کسی دورِ ستم کی |
ارشدؔ ہیں سبھی دل سے جلائے ہوئے ہم لوگ |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات