لکھوں گر حقیقت بھی توجرم ہوگا
بیاں کذب کردوں بھی توظلم ہوگا
اٹھو تم خموشی کو توڑو جیالو
رہی نسلی باقی تو بھی نام ہوگا
غنیمت ہے پیلو یہ جام شہادت
سداقوم پہ تیرا انعام ہوگا
لٹی گر یہ کشتی تو لٹ جائے گا گل
یقیں کرلو اس کا تمہیں پی الزام ہوگا
میری قوم کے ہاں جواں شیرہو تم
حکومت پہ قائم سدا نام ہوگا
ابھی ظالموں کا ہے لشکر حکومت
تم ہی سے بپا ان میں کہرام ہوگا
چلا کب ہے سِکَّہ کے چل جائے گااب
ہلاکت ہی پھر ان کا انجام ہوگا
تیری زندگی ہے خداکی امانت
ہاں معلوم رب کا یہ احکام ہوگا
ملا جس کو گلزار جامِ شہادت
بہت خوش نصیباوہ گلفام ہوگا
ازقلم ✍ : محمد گلزار (ولی)

0
34