چوری ڈاکے ہزار ہوتے ہیں
تیرے لہجے ہزار ہوتے ہیں
آئینہ جب بھی ٹوٹ جاتا ہے
عکس اپنے ہزار ہوتے ہیں
خود ہی برباد یہ نہیں ہوتا
دل کےٹکڑے ہزار ہوتے ہیں
مان جاتا نہیں خدا یوں ہی
پہلے سجدے ہزار ہوتے ہیں
ہر کسی سے کہے نہیں جاتے
یوں تو دکھڑے ہزار ہوتے ہیں
اس قدر پیاس کا سبب کیا ہے
دل بھی ترسے ہزار ہوتے ہیں
اصل ہے جو نظر نہیں آتا
ملتے جُلتے ہزار ہوتے ہیں
بھیگ جاتے ہیں جب وہ یاد آئے
نین برسے ہزار ہوتے ہیں
جھانک کر دل میں دیکھ لو طارقؔ
رہ میں پھسلے ہزار ہوتے ہیں

0
8