ماتھے پہ روشنی کے شکن اور کتنی دیر
اب اور کتنی دیر گہن اور کتنی دیر
کب تک ہے اور سلسلہء حکم قیدوبند
آخر یہ رسم دارورسن اور کتنی دیر
مہلت کسے ہے کتنی یہ معلوم کیا ہمیں
کیا جانے تازہ دم ہے بدن اور کتنی دیر
ہنگامہء نشست ہے دوچار دن کی بات
ورنہ یہ شمع بزم سخن اور کتنی دیر
ملتی ہے کب رہائ ہمیں کچھ خبر نہیں
ٹھہرے ہمارے ساتھ گھٹن اور کتنی دیر
مرجھا گئے تو کیا ہے کہ انجام تھا یہی
رہتے بھی پھول زیب چمن اور کتنی دیر
میں اور کتنی دیر ہوں جیون کی راہ میں
رکنا ابھی ہے مجھکو سجن اور کتنی دیر
نردھن بنادیا ہے اسی ایک سوچ نے
دھنوان کتنے ساتھ ہیں دھن اورکتنی دیر
راہی یہ زندگی کے ہیں دوچار روز بس
ماں باپ دوست بھائ بہن اور کتنی دیر

73