یہ بارش یہ قطرے یہ دریا یہ دھاریں |
یوں لگتا ہے جیسے کسی کی طلب میں |
یہ چشمِ فلک سے اتر کر زمیں پر |
میری ہی طرح عیش و مستی سے روٹھے |
کسی سنگ دل کی محبت کے مارے |
غم و رنج و دکھ ، درد دل سے لگائے |
نگاہوں میں حسرت کی دنیا سجاۓ |
زمانے کی رو میں بہے جارہے ہیں |
چلے جا رہے ہیں چلے جا رہے ہیں |
چلے جا رہے اس مسافر کی مانند |
کہ جس کا کوئی ہم سفر بھی نہیں ہے |
نہ منزل نہ منزل کی پر شوق راہیں |
نہ وصلِ رخِ مہر و مہ کی بشاشت |
نہ ہجرِ دیارِ محبت کی وحشت |
نہ چہرے پہ سلوٹ نہ مسکاں لبوں پر |
کسی ریل گاڑی کی پہیوں کی مانند |
نہ جانے کدھر یہ چلے جا رہے ہیں |
چلے جا رہے ہیں چلے جا رہے ہیں |
مرے دل کی دھڑکن کو آواز دے کر |
نگاہِ تصور کو پرواز دے کر |
ٹھہرتی ہواؤں کو چھیڑے ہوۓ یہ |
کہیں نغمۂ شوق کو ورغلاتے |
کہیں سازِ ہستی کو آہنگ دیتے |
کہیں بلبل و گل کے سنگ گنگناتے |
لبوں پر غزل کی دھنک اور دل میں |
بپا کوئی محشر کیے جا رہے ہیں |
چلے جا رہے ہیں چلے جا رہے ہیں |
معلومات