فلک پیما ہیں سب جذبے ثریا منزلیں ساری
یہ دھرتی پاک دھرتی ہے عزائم کی شجاعت سے
سمندر جس کا سینہ ہو پہاڑوں سے ہو سر اونچا
عزیمت سے عقیدت سے محبت سے عدالت سے
وہ اٹھا گرد کا بادل گو پھیلی دھند بھی ہر سو
ارادے اپنے پکے ہیں قدم اپنے نہ رک پائیں
ستم چاہے زمانے کے ہمارے سر پہ گر ٹوٹیں
مثال اپنی پہاڑوں سی کہ سر اپنے نہ جھک پائیں
جہاں والوں پہ روشن ہے بلندی اپنے مقصد کی
ہمارا عزم فولادی جواں مردی نشانی ہے
جسے تاریخ کہتی ہے کہ دھرتی جانثاروں کی
ہماری آن ہے دھرتی کوئی جس کا نہ ثانی ہے
زمانے بھر کی نظروں میں نرالی شان ہے اس کی
بہت دشوار رستوں میں بھی اپنا نظم رکھتی ہے
سپاہی سرفروشی کا علم لے کر نکلتے ہیں
ہماری فوج دنیا میں نشانِ عزم رکھتی ہے
یہ دھرتی سونا چاندی سی یہ دھرتی ہیرے موتی سی
جسے قدرت نے بخشا ہے سخاوت کے خزانوں سے
اسی کی دھوم ہے برپا یہاں مشرق سے مغرب تک
چمکتی رہ گزاروں سے چمن زاروں ہزاروں سے
دعا دل سے نکلتی ہے یہ شاداں اور فرحاں ہو
وطن سب کا محافظ ہو سبھی اپنوں کا درماں ہو

0
4