ریت سے بت تو بنایا تھا حمایت کے لیے
اس سے نفرت کا بھی تھا شوق چرایا لیکن
ہم کو معلوم تھا خوابوں کا شجر جھوٹا ہے
اک دیا موم کا ہے پھر بھی جلایا لیکن

0
95