وہ بنجر زمینوں کو شاداب کردے |
حقیقت کو چاہے تو اک خواب کردے |
وہ چاہے تو سونا گرے آسماں سے |
نہ چاہے تو لقمے بھی نایاب کردے |
بہاؤ کوئی اشک خوفِ خدا میں |
عجب کیا وہ رحمت کا سیلاب کردے |
وہ تیرہ شبوں کو اجالوں سے بھر دے |
فقیروں کو شاہی کے اسباب کردے |
کسی کا جہاں بھر میں کوئی نہیں ہو |
وہ اس کا زمانے کو احباب کر دے |
اسی مالکِ بحر و بر کی ثنا ہے |
جو ذرے کی تابش کو مہتاب کردے |
معلومات