نہیں چھیڑو تُمہارے کام کا یہ دِل نہِیں۔ رکھ دو
مذاق ایسا محبت میں رکھا شامِل نہِیں۔ رکھ دو
اگاہی جا رہی بیکار چِیزیں مہنگے داموں پر
ہمارا دِل ہے یہ بجلی کا کوئی بِل نہِیں۔ رکھ دو
یہ اِک مُفلِس کا دِل ہے کوڑیوں کے بھاؤ بِکتا ہے
بہُت اچّھا۔ تُمہارے پیار کے قابِل نہِیں؟ رکھ دو
تُمہیں جِتنا بھی ہم پر بوجھ رکھنا ہے رکھے جاؤ
اِجازت ہے سِتمگر، قوم یہ بِسمل نہِیں۔ رکھ دو
تعلُّق مُدّتوں کا دوستو کیا بُھول بیٹھے ہو
بڑے دِن سے ہمارے بِیچ میں محفِل نہِیں، رکھ دو
نہِیں مانیں گے ہم کیسے کِیا بھائی نے بٹوارہ
ہمارے نام پر اِس میں رکھی جو مِل نہِیں، رکھ دو
کھڑے ہو عاجزی لے کر جو اب تک چاپلُوسوں میں
کِسی صُورت بتِ مغرُ ور جو مائِل نہِیں، رکھ دو
مُبائل چھوڑ جاؤ، ایک گھنٹے بعد لے جانا
بنانا اِس کا اپنے واسطے مُشکِل نہِیں، رکھ دو
رشِید ایسے سفر کی رائیگانی کا ہے اندیشہ
تُمہارے سامنے جو اب تلک منزِل نہِیں، رکھ دو
رشِید حسرتؔ

0
21