میری قسمت کو اندھیروں سے بھری شام نہ دو
دل کے رشتوں کو مرے آج کوئی نام نہ دو
تم نہ پھر باندھو مجھے اپنی محبت میں یونہی
زندگی کو مری راہیں ، نیا کہرام نہ دو
نغمہ و نور کی محفل میں کسی ، دوست مرے
تشنگی کو کوئی مینا ، بھرا اب جام نہ دو
دنیا کو دو نہ کوئی کھیل ، تماشا ، قصہ
بات سن کے مری تم بھی کوئی دشنام نہ دو
کعبہ و دیر کہاں اور کہاں یار کا غم
اس محبت کو نگر ، شہر یوں گمنام نہ دو
غم کی شب چاند ، ستاروں میں گزر جائے گی
رات کی آنکھ کو نم ، موت کا پیغام نہ دو
ہم بھی احسان ترا چھوڑ کے جاتے ہیں کہیں
درد اک عمر کا ہم کو یونہی بے دام نہ دو
آج مے بھی نہیں شاہد ! کوئی محفل بھی نہیں
بے وفائی کا ہمیں تم بھی تو الزام نہ دو

0
63