جلتے ہیں مجھ کو خوش وہ دلدار دیکھ کر |
ادوارِ زندگی کو گلزار دیکھ کر |
ہاں آج اس لیے میں بازار آگیا |
دم گھٹ رہا تھا خود کو بےزار دیکھ کر |
یہ کیسے رہ گزر میں کانٹے بکھر گئے؟ |
راہوں کو میں چلا تھا گلزار دیکھ کر |
آئے تھے آپ مجھ کو تنہا سا چھوڑ کے |
آیا ہوں آپ کو میں بیمار دیکھ کر |
ہم تیری شوقِ دید میں بیمار ہوگئے |
آجاؤ ہم کو ملنے بیمار دیکھ کر |
مغرور ہم کو یونہی کہتا ہے یہ جہاں |
کرتے ہیں گفتگو ہم کردار دیکھ کر |
نظروں کے سامنے اک نادار مر گیا |
کیا لوگ یہ کریں گے اخبار دیکھ کر |
میں اپنے ساتھیوں کا رستہ بھٹک گیا |
دل خوش ہوا ہے رستہ پُر خار دیکھ کر |
اپنوں کے آج شر سے حسانؔ اداس تھا |
اور رو رہے تھے اس کو اغیار دیکھ کر |
معلومات