جگہ تھی ایک جہاں میں تھکن اتارتا تھا
وہ کھولتی تھی گِرہ اور میں تن اتارتا تھا
عجب ہی ڈھب سے بنایا تھا اس کو قدرت نے
میں شاہکار سے اک کتنے فن اتارتا تھا
اسے پتہ تھا میں دنیا کا بوجھ لایا ہوں
سو اس کے پہلو میں جا کر بدن اتارتا تھا
نور شیر

0
59