Circle Image

نور شیر

@Kami

کراچی

نعرئے عشق لگائیں گے چلے جائیں گے
لوگ پھر تیر چلائیں گے چلے جائیں گے
ہم ترا دکھ ہی منائیں گے چلے جائیں گے
چار مصرعے ہی سنائیں گے چلے جائیں گے
اب تو لگتا ہے نہیں آئے گا تو ، سوچا ہے
دن بچے ہیں جو بتائیں گے چلے جائیں

1
38
اتنا تو ہے مجھے حافظہ یاد
کون کرتا ہے پر یوں سدا یاد
چاہتا ہوں میں دیکھوں وہ منظر
تم کو بھی آئے گا جب خدا یاد
جو سبق عشق نے ہے سکھایا
اچھا ہو یا برا کر لیا یاد

28
محبتوں کی پیارے داستان ہے
ہمارے پیچھے اک بڑا جہان ہے
کسی بھی انساں میں اب اور کیا ہو وصف
کہ وہ اچھا بھی دکھتا ہے جوان ہے
کوئی پہنچے بھی تو کیسے آنکھوں تک
طویل اتنی تو تری زبان ہے

19
ہم کبھی تیرے فسانے میں نہیں آئیں گے
جس طرح شیخ مے خانے میں نہیں آئیں گے
مجھ کو غم ہے کہ نہیں بانٹ سکا تیرے دکھ
تیرے غم میرے خسارے میں نہیں آئیں گے
سود کیا دیں گے تجھے عشق محبت والے
شاہ ہم تیرے خزانے میں نہیں آئیں گے

0
26
ہم نے تو اک مثال بنانی تھی پیار میں
جو عمر اپنی تھی نہ بتانی تھی پیار میں
اب تک تو ہم سہے جا رہے تھے سبھی کے ظلم
ان ہی کو اب تو آگ لگانی تھی پیار میں
دل سے یوں تو گرایا ہوا تھا زمانے کو
سالی یہ دنیا سر پہ اٹھانی تھی پیار میں

0
26
نعرئے عشق لگائیں گے چلے جائیں گے
لوگ پھر تیر چلائیں گے چلے جائیں گے
ہم ترا دکھ ہی منائیں گے چلے جائیں گے
چار مصرعے ہی سنائیں گے چلے جائیں گے
اب تو لگتا ہے نہیں آئے گا تو، سوچا ہے
دن بچے ہیں جو بتائیں گے چلے جائیں گے

0
51
اتنا تو ہے مجھے حافظہ یاد
کون کرتا ہے پر یوں سدا یاد
چاہتا ہوں میں دیکھوں وہ منظر
تم کو بھی آئے گا جب خدا یاد
جو سبق عشق نے ہے سکھایا
اچھا ہو یا برا کر لیا یاد

0
48
محبتوں کی پیارے داستان ہے
ہمارے پیچھے اک بڑا جہان ہے
کسی بھی انساں میں اب اور کیا ہو وصف
کہ وہ اچھا بھی دکھتا ہے جوان ہے
کوئی پہنچے بھی تو کیسے آنکھوں تک
طویل اتنی تو تری زبان ہے

0
38
کیا تجھے یہ گمان ہے پیارے
اب بھی تُو میری جان ہے پیارے
رُک ذرا دیکھ تو لوں یہ کیا ہے
کچھ نہ کچھ درمیان ہے پیارے
بس سلامت رہیں مری نظریں
ہر گھڑی تُو جوان ہے پیارے

0
29
مجھ پہ موقوف میں شراب میں گم
یہ کہانی بھی انتساب میں گم
وہ تو تعبیر بن کے آئی تھی
اور میں تھا اسی کے خواب میں گم
سوہنی کہہ دیا تھا میں نے اسے
ہو گئ جا کے وہ چناب میں گم

0
56
یہ جو میں ہوں یہ میں نہیں تھا کبھی
یہ عنایت ہے اپنے لوگوں کی
نور شیر

0
46
میرے خیال میں یوں نہیں ہونا چاہیے
لیکن مرے خیال سے دنیا کہاں چلے
نور شیر

0
55
ہم کبھی تیرے فسانے میں نہیں آئیں گے
جس طرح شیخ مے خانے میں نہیں آئیں گے
مجھ کو غم ہے کہ نہیں بانٹ سکا تیرے دکھ
تیرے غم میرے خسارے میں نہیں آئیں گے
سود کیا دیں گے تجھے عشق محبت والے
شاہ ہم تیرے خزانے میں نہیں آئیں گے

0
49
ہم نے تو اک مثال بنانی تھی پیار میں
جو عمر اپنی تھی نہ بتانی تھی پیار میں
اب تک تو ہم سہے جا رہے تھے سبھی کے ظلم
ان ہی کو اب تو آگ لگانی تھی پیار میں
دل سے یوں تو گرایا ہوا تھا زمانے کو
سالی یہ دنیا سر پہ اٹھانی تھی پیار میں

0
58
تمھارے بعد ماتمی سی زندگی گزاری ہے
تمھارے بعد میں نے خوشبو تک نہیں لگائی ہے
تمھارے بعد خود میں بھی کبھی کہیں نہیں گیا
یہ اور بات دنیا میرے پاس چل کے آئی ہے
نور شیر

0
75
بی بی مریم کی تم سہیلی ہو
یعنی نا محرموں سے بچتی ہو
تم نہیں پڑھتی سارہ، ثروت کو
اس لیے خود کشی سے ڈرتی ہو
پیار میں پہلے کتنی شوخ تھیں تم
اب جو کرنا ہو کر گزرتی ہو؟

0
55
یہ ثابت ہوا حج بدلتا نہیں دل
کوئی جب مسلماں ہوا ہند آ کر
نور شیر

0
54
اک نہ اک دن بچھڑنا ہوتا ہے
کاش مل کے جدا ہوئے ہوتے
نور شیر

0
52
خود کو خود کی نظر سے دیکھا کریں
چاند کو اپنے گھر سے دیکھا کریں
آئینے میں تو دیکھا ہے کئ بار
پر کبھی تو ادھر سے دیکھا کریں
یہ نظر زندگی بدلتی ہے
جس کو دیکھیں ہنر سے دیکھا کریں

0
57
عجیب اتفاق ہے
یا صدق میں نفاق ہے
تو آخری خوشی تھی سو
تجھے بھی آج عاق ہے
ہے چار دن کی زندگی
یہ زندگی مذاق ہے

0
70
کاغذ کا ٹکڑا تجھ کو دیا، حال بدلے گا
معلوم یہ نہ تھا کہ تو بھی جال بدلے گا
یہ ہجر پہلے میرا کھروچے گا سارا جسم
کر کے لہو لہان یہ پھر کھال بدلے گا
تیرا ہی ہجر ہے وہی تیری طلب ہے دوست
سنتے تھے ماہ بدلے گا یہ سال بدلے گا

0
65
جگہ تھی ایک جہاں میں تھکن اتارتا تھا
وہ کھولتی تھی گِرہ اور میں تن اتارتا تھا
عجب ہی ڈھب سے بنایا تھا اس کو قدرت نے
میں شاہکار سے اک کتنے فن اتارتا تھا
اسے پتہ تھا میں دنیا کا بوجھ لایا ہوں
سو اس کے پہلو میں جا کر بدن اتارتا تھا

0
58
ہم ہیں اہلِ اردو ہم کو تم سلیقے سے بلانا
بھوک سے جو ڈرتے ہوں ان کو خدا سے کیا ڈرانا
آج تم سے جسم کا کرنے لگا ہوں اک تقاضا
میں بھی ہمت کرتا ہوں تم سوچ لو کوئی بہانہ
ہر زمانے میں محبت کا بھرم رکھا ہے ہم نے
ہجر بھی کاٹا ہے ہم نے ساتھ اس کے فی زمانہ

0
40
ہونٹوں سے وہ گلابی گئی
آنکھوں کی بھی سیاہی گئی
کیا گئی زندگی سے تو یار
اپنی تو زندگی ہی گئی
کھا لیا سارا دیمک نے گھر
ہجر تو ذات کھاتی گئی

0
52
تم نے دیکھا ہی نہیں آدمی تھا اک مجھ میں
جو کہ پتھر ہو گیا پر وہ کبھی رویا نہیں
نور شیر

0
65
میں تو کتنی عبادات اس لیے بھی چھوڑ دیتا ہوں
جو میرے پیچھے چلتے ہیں وہ بدعت میں نہ پڑ جائیں
نہ بن جائے کہیں رجحان، نکلا کر کبھی گھر سے
تری ٹو میں لگیں ہیں سب جو عدت میں نہ پڑ جائیں
کبھی تو ٹوک تُو تیری بڑائی کرنے سے ہم کو
محبت سے کہیں آگے عقیدت میں نہ پڑ جائیں

0
50
بری حالت ہے پیارے
تری قدرت ہے پیارے
جو چاہا مل گیا ہے
تری حسرت ہے پیارے
تو ہے اور تیری باتیں
بڑی فرصت ہے پیارے

0
63
کارخانے والوں کا اچھا گزارا چل رہا ہے
عشق والوں کا خسارے پر خسارہ چل رہا ہے
مر گیا تھا جس ڈرامے میں کبھی وہ سین دیکھا
گر نہیں دیکھا تو ٹی وی پر دوبارہ چل رہا ہے
تم سے بڑھ کر ایک لڑکی سے محبت کی گئی ہے
فیملی میں نام تو ویسے تمھارا چل رہا ہے

0
1
141
وہ بلاتا نہیں ویسے تو مگر جائیں گے
دن ہو یا رات گزرتے ہیں گزر جائیں گے
بدنما چہرے کو حاجت ہے تجلّی کی دوست
ہم تجھے دیکھیں گے تو کتنے نکھر جائیں گے
گر جزا میں جو تری شکل دکھائی جائے
وہ طلب گار ہیں جنت سے مکر جائیں گے

0
125
محبت میں ہوس کو تو ہمیشہ رد کیا لیکن
بذاتِ انساں مجھ کو بھی ضرورت تو رہی اس کی
نور شیر

0
68
مرے تمام دکھوں پر ہے بھاری وہ اک دکھ
کہ جب تجھے تھی ضرورت مری میں پاس نہ تھا
نور شیر

1
93
اتنا تو ہے مجھے حافظہ یاد
کون کرتا ہے پر یوں سدا یاد
چاہتا ہوں میں دیکھوں وہ منظر
تم کو بھی آئے گا جب خدا یاد
جو سبق عشق نے ہے سکھایا
اچھا ہو یا برا کر لیا یاد

0
70
خوءِ مے کا خمار اپنا ہے
حسن کا بھی نکھار اپنا ہے
گر تُو آتا ہے روک لوں شب کو
رات پر اختیار اپنا ہے
بانکپن سولہ تک ہی ہوتا ہے
پر ہاں! تیرا شباب اپنا ہے

0
79
اس کی خوشبو تو کو بہ کو ہے ابھی
سو مری اس سے گفتگو ہے ابھی
پہلے وہ صرف گھر پہ ملتی تھی
پر یہ کیا میرے چار سو ہے ابھی
اب نہ رستوں کا پوچھتا ہوں میں
اور نہ منزل کی جستجو ہے ابھی

0
1
122
سادہ دل تو مروت میں مارے گئے
اور بھی تھے جو کدورت میں مارے گئے
سوچو جس کی محبت میں یہ حال ہے
کتنے تو اس کی نفرت میں مارے گئے
پہلے تو کی گئی تنگ زمیں ہم پہ، اور
پھر لا کے بیچ جنت میں مارے گئے

0
88
اک بدبو دار جسم اٹھاتا رہا ہوں میں
جیتا رہا سزا یہی پاتا رہا ہوں میں
میں نے کسی کا خواب نہیں دیکھا تھا کبھی
لیکن سبھی کے خوابوں میں آتا رہا ہوں میں
دیکھی ہے تیرے ہجر میں جب سے یہ زندگی
خود کو وصال سے بھی ڈراتا رہا ہوں میں

0
60
یہ جن کے آشیانے میں سجا رہا ہوں روز و شب
انہی کا پیارے ہاتھ ہے مجھے تباہ کرنے میں
نور شیر

0
71
تمھیں نامِ محبت سے بلائیں گے نہیں جانا
قسم کھانے کو اللہ کی بھی کھائیں گے نہیں جانا
تمھارے ہجر میں مجھ کو دیے تھے مشورے کافی
تمھارے پاس بھی یہ لوگ آئیں گے نہیں جانا
کوئی جتنا اچھا ہے تم سے پر باتوں میں مت آنا
وہ جانے کیا جتن تم سے جتائیں گے نہیں جانا

0
89
جی ہاں سب بکتا ہے ایماں ، جسم اور نعرہ وغیرہ
آپ کو کیا بیچنا ہے خود کو یا رشتہ وغیرہ
آدمی کو دیکھنا تو ہر طرح سے دیکھنا دوست
اس میں ہوتا ہے سفید و سرمئی، کالا وغیرہ
سنگِ مرمر، مشک و امبر اس کے زیور ہوتے ہیں سب
اور اضافی ہیں کلی، خوشبو، قمر، تارا وغیرہ

0
93
دل بھی خاموش ہے گماں خاموش
جل گیا گھر مگر دھواں خاموش
کیسی کیسی قیامتیں گزریں
دیکھ کر بھی ہے آسماں خاموش
ٹل گیا آخر آپ کا بھی حسن
ہو گیا ایک نوجواں خاموش

0
118
غم تو عادت بنا لی تم نے شیر
نور یا بھی گنوا دی تم نے شیر
اس کی تصویر تک چھپاتے تھے
وال پر اب لگا دی تم نے شیر
اس کی آنکھوں کے آنسو پینے تھے
کیا یہ حسرت بتا دی تم نے شیر

0
1
113
پیار میں آپ میری دور کی ہیں
میری تو ساری غزلیں نور کی ہیں
کتنی سچی ہیں سنتا کون ہے پر
تیری باتیں کوئی زبور کی ہیں
دید مشروط ہے تجلی سے
عادتیں اس کی کوہِ طور کی ہیں

0
78
ہم کبھی تیرے فسانے میں نہیں آئیں گے
جس طرح شیخ مے خانے میں نہیں آئیں گے
مجھ کو غم ہے کہ نہیں بانٹ سکا تیرے دکھ
تیرے غم میرے خسارے میں نہیں آئیں گے
سود کیا دیں گے تجھے عشق محبت والے
شاہ ہم تیرے خزانے میں نہیں آئیں گے

0
104
شہر بھی سنسان ہو جائیں گے کیا
پھر مکاں ویران ہو جائیں گے کیا
آپ کم کر دیں ملاقاتیں اگر
اس طرح انجان ہو جائیں گے کیا
سانحہ انسانیت کا یہ بھی ہے
سارے ہی انسان ہو جائیں گے کیا

0
82
ویسے بھی ہنس رہی تھی تو بے سہارا کر کے
زندگی اچھا کیا تو نے کنارہ کر کے
میں بہت دکھ میں ہوں میری جاں تری حرکت پر
تو کہاں چھپ گئ ہے مجھ کو اشارہ کر کے
دوسری بار بچھڑنے میں ہے کتنا نقصان
تم کبھی دیکھنا ایسا ہی خسارہ کر کے

0
88
دو نمونے آدمی کے عشق کے ہیں اس جہاں میں
ایک تو ہے آگرہ میں دوسرا ہے خانہ کعبہ
نور شیر

0
75
حوصلہ دن کا چادر تھی وہ رات کی
اس سے رشتہ بھی کیا ماؤں کے جیسی تھی
ہر کوئی اس پہ دیکھے بنا مرتا تھا
خوبصورت بھی افواہوں کے جیسی تھی
میر کے دل پہ اتری سخن بن کے وہ
داغ جی کی حسیں غزلوں کے جیسی تھی

0
90
پہلے دیا ہم ایک ہوا میں جلائیں گے
پھر تجھ کو دوست اپنی کہانی سنائیں گے
کوئی بھی یاد بچ نہ سکی حادثات سے
اب ساری عمر ہم تری یادیں بچائیں گے
مجھ کو اگر خدا نے یہ طاقت دی روزِ حشر
ہم خود ہی پھر ترے لیے جنت سجائیں گے

0
68
وہ تو نکالتا ہے پھول ایک پتھر سے
مرے لگائے ہوئے پودے کیوں نہیں رہتے
نور شیر

0
72
یہ کیا مشکل ہے کے میں رو نہیں سکتا
پریشانی میں بندہ سو نہیں سکتا
یہ فصلِ دل اجڑ جائے اگر اک بار
کوئی اس کو دوبارہ بو نہیں سکتا
پتہ ہے مجھ کو تیرا حوصلہ ہوں میں
میں تیرے سامنے تو رو نہیں سکتا

0
90
یہ بات ٹھیک ہے رنج و ملال دیتا ہے
وہ بانجھ ذہنوں کو اپنا خیال دیتا ہے
خموشی کو وہ بناتا ہے اور بھی با رعب
وہ کچھ نہ بھی کہے تو دل نکال دیتا ہے

0
110
یار اس کو دیکھ کر میرا بدن ہوتا تھا خوش
کتنی ہی بیماریوں کی تھی شفا اس لڑکی میں
نور شیر

0
99
عجب کتنی یہ اپنی زندگی ہے
یہ کوئی جینا ہے کے بے بسی ہے
قیامت ہے یا جاگے نیند سے ہم
فرشتہ کہہ رہا ہے حاضری ہے
ترا ملنا تو نا ممکن تھا کتنا
بدن چھو میرا اب تک کپکپی ہے

71
زندگی کے بعد آ کے جب ملا تو مجھ کو یار
دل تو خوش تھا میرا لیکن میری آنکھیں رو پڑیں
نور شیر

70
غالب یا داغ کا یہ زمانہ تو ہے نہیں
لڑتے رہیں گے شعر سنانا تو ہے نہیں
تجھ کو بھی دل کی بات بتا نے سے فائدہ
تو نے بھی اس کو جا کے بتانا تو ہے نہیں
قدموں کے آس پاس پڑا رہنے دو ہمیں
تم نے ہمیں گلے سے لگانا تو ہے نہیں

92
ہم نے تو اک مثال بنانی تھی پیار میں
جو عمر اپنی تھی نہ، بتا نی تھی پیار میں
اب تک تو ہم سہے جا رہے تھے سبھی کے ظلم
ان ہی کو اب تو آگ لگانی تھی پیار میں
دل سے یوں تو گرایا ہوا تھا زمانے کو
سالی یہ دنیا سر پہ اٹھانی تھی پیار میں

0
100
محبت میں ہوس کو تو ہمیشہ رد کیا لیکن
بذاتِ انساں مجھ کو بھی ضرورت تو رہی اس کی
نور شیر

0
107
یہ جن کے آشیانے میں سجا رہا ہوں روز و شب
انہی کا پیارے ہاتھ ہے مجھے تباہ کرنے میں
نور شیر

0
85
مرے ہجر میں کیسا کرتی تھی محسوس
ترے گیت سنتا ہوں میں اب تُو بن کر
نور شیر

0
58
خواہش تھی کوئی آنسو بہائے مرے لیے
اس لڑکی نے تو نیل کا دریا بہا دیا
نور شیر

100
تم جسے دوستی سمجھتی ہو
کیا محبت میں ہو نہیں سکتی
بات سن لو ہماری جلدی میں
کیونکہ فرصت میں ہو نہیں سکتی
کل محبت مری ہے اس کی یار
کیسے عدّت میں ہو نہیں سکتی

0
110
اس کے بارے میں کیا جانتے ہو
اس کے گھر کا پتہ جانتے ہو
پینے والو! اچھا یہ بتاؤ
ہونٹوں کا ذائقہ جانتے ہو
تم جو کہتے ہو پیری فقیری
کون سا سلسلہ جانتے ہو

0
122
آج پھر آئی پوچھا کہ کیا مفت ہے
آپ نے جو یہاں سے لیا مفت ہے
آپ کیا کم سمجھتی ہیں قیمت جاں کی
رہنے دو دوسری تو جگہ مفت ہے
میں بھی بھاگا چلا آیا تیری طرف
دیکھا مجمع تو مجھ کو لگا مفت ہے

0
90
دوست ہے میرا تو خوشی پر ہنس
منہ چڑا اس کا زندگی پر ہنس
ہو کے بے حال اپنی حالت پر
غور سے دیکھ ہر کسی پر ہنس
اس کے کوچے میں دل جو لے آئے
ایسے معصوم اجنبی پر ہنس

0
69
نعرئے جہد کا انکاری ہے فن کاری ہے
چاہے وہ جتنا عزاداری ہے فن کاری ہے
مسند و منبر و محراب سے اے مسلم بچ
جو صدا اب وہاں سے آتی ہے فن کاری ہے
تم کو دھوکے میں کہیں ڈال نہ دیں مال و رسد
اہلِ لشکر کی جو تیاری ہے فن کاری ہے

0
91
پھر جنم لینے کی خواہش وہ کرے دنیا میں
عمر بھر جس کو یہاں تیرا زمانہ نہ ملے
نور شیر

0
99
در پہ رتبہ لکھا نہیں ہوتا
لکھ بھی دیں پر اچھا نہیں ہوتا
جانے ملتا ہے کون اس کو وہاں
جب کہ میں بھی گیا نہیں ہوتا
نور شیر

0
79
اس گھر میں جو بھی آیا ذیادہ رہا نہیں
ان کو کیا تھے مجھ سے مسائل، پتہ نہیں
تھی اس کے اختیار میں یہ ساری کائنات
پر جیسا چاہتی تھی وہ، ویسا ہوا نہیں
میرے بزرگوں کے ہاں تو ممنوع تھا یہ عشق
اور اتفاق اس کے بڑوں نے بھی کیا نہیں

0
50
شعر
موت پہلے بھیانک تھی کتنی مگر
ایک لڑکی نے اس کو حسیں کر دیا
نور شیر

0
68
زندگی ایک حادثہ ہی تو ہے
اور کیا کرتے ہم جیا ہی تو ہے
تم کو طاقت گناہ کی دی ہے
یہ تمھارے لیے جزا ہی تو ہے
سن محبت تو تجھ سے تھی لیکن
آج کل دل کہیں لگا ہی تو ہے

0
102
بشر کا جو مذاق یوں اڑاتے ہیں
یہ کون لوگ ہیں کہاں سے آتے ہیں
جو زندہ ہیں انھیں تو یہ ستاتے ہیں
مرے ہوؤں کی قبروں کو سجاتے ہیں
مقابلہ ہے آج بھی یزید سے
مگر حسین پر یہ صرف روتے ہیں

0
1
107
دماغ سے لیا جس نے بھی کام، جیت گیا
تمھارے سامنے ہے دل سے لیتا تھا جو کام

140
آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
کتنے وہ خوش نصیب ہوتی ہیں
آپ کیوں لگ رہی ہیں ان کے منہ
سارے شاعر غریب ہوتے ہیں
کوئی پوچھے ہمارے بارے میں
تم یہ کہنا عجیب ہوتے ہیں

0
112
تھوڑی خاموشی کی ضرورت ہے
رونے دھونے کی اس میں لاگت ہے
پہلے تم کو اچھا لگوں گا میں , پھر
خود کہے گا تُو کیا مصیبت ہے
دیکھتا ہوں رکوع میں کس کو
دلربا آپ کو بھی حاجت ہے

0
75
ان کو ہم اور وہ ہم کو تکتے رہے
کافی نظروں میں ہم کھٹکتے رہے
کیل میں نے وہاں لگاٸ تھی
کپڑے اور کسی کے لٹکتے رہے
جھوٹے تھے پہلی صف میں میرے ساتھ
سچے تھے جو وہی سرکتے رہے

85