مرے پاؤں پھسلتے ہیں جہاں پر لوگ چلتے ہیں |
جہاں پر لوگ ہنستے ہیں مرے آنسو مچلتے ہیں |
وہ مجھ سے پوچھتا ہے کیوں میں تنہا ہوں زمانے میں |
یہاں پر لوگ گرگٹ کی طرح ہر پل بدلتے ہیں |
یہاں طاقت ملے تھوڑی تو سیدھی سر کو جاتی ہے |
یہ سانپوں کی طرح اپنے ہی بچوں کو نگلتے ہیں |
یہاں اشرافیہ کو دُھن ہے دولت کے دکھاوے کی |
غریبِ شہر کے جذبات کو پل پل مسلتے ہیں |
مجھے اب چین سے آوارگی جینے نہیں دے گی |
چلو اس شہر سے چپ چاپ شاہدؔ اب نکلتے ہیں |
معلومات