| ہر روز دبے پاؤں چلے آتے ہیں شب کو |
| باتیں تری ، قہقہہ تیرا ، ہنسنا ترا اور تُو |
| دن کو بھی اُڑے آتے ہیں یادوں کے پروں پر |
| گجرا ترا ، آنچل تیرا، گیسو ترے ہر سو |
| ہر لمحہ ستانے کو سدا دیتے ہیں دستک |
| حدت تری، قربت تیری سانسوں کی وہ خوشبو |
| آنکھوں کے دریچوں سے صدا دیتے ہیں مجھ کو |
| چہرہ ترا ، آنکھیں تیری، ہونٹوں کا وہ جگنو |
| کانوں کو بھلے لگتے ہیں سنتے ہیں کبھی جو |
| نغمہ ترا ، گانا ترا سنگیت کی وہ کُو کُو |
| جذبوں کو میری آگ لگاتے نہیں تھکتے |
| لہجہ ترا، شکوہ تیرا جملوں میں رچی لُو |
| دھڑکن میں لہو بن کے بہے دل سے ہے گزرے |
| صحبت تری، چاہت تیری، الفت میں بسی خُو |
| دکھ جائیں اگر مجھ کو تو دنیا میں لٹا دوں |
| سرخی تری ، رنگت تیری مکھڑا وہ حسیں رُو |
| خوشیوں کی روانی کو زمیں دیتے ہیں پل میں |
| رکنا ترا، جھکنا تیرا چلنا وہ آبِ جُو |
| رہتے ہیں میری یاد میں جینے نہیں دیتے |
| تکنا ترا ، ملنا تیرا ہونا وہ بے قابو |
معلومات