شاید یہ جان بوجھ کے پہرے بدل دیئے
الزام کو مٹانے یہ دعوے بدل دیئے
موضوع زیرِ بحث تھا کچھ اور ہی مگر
"کس نے بساطِ بحث کے مہرے بدل دیئے"
آگاہ چالبازی سے جب لوگ ہو گئے
مکر و فریب کے لئے حیلے بدل ديئے
ذاتی مفاد نے اسے آخر جکڑ لیا
مجبور رازدار نے لہجے بدل دیئے
ذی فہم، اہلِ علم نے روشن طبق کئے
تب سے شعورِ زیست کے صفحے بدل دیئے
احوالِ قلب کھل گئے ناصؔر ہمارے اب
احساس جاگ جانے سے رستے بدل دیئے

0
42