تیری چاہت نے دکھائے کتنے خواب مجھے
ٹوٹے جب خواب ملے دکھ بھی بے حساب مجھے
بہا کے لے گئے آنکھوں کے یہ سیلاب مجھے
اب تو لگتا ہے مٹا دیں گے یہ عذاب مجھے
تیری آنکھوں کی قسم تم پر ہی تو سجتا ہے
دبا کے ہونٹوں کو اترا کے دینا خطاب مجھے
وعدہ ملنے کا کیا ہے تو اسے پورا کر
میری جاں ظلم نہ کر نہ ہی کر بےتاب مجھے
دیکھوں گا میں نہ کبھی اور کچھ بھی دنیا میں
اس کا چہرہ جو نظر آئے بے نقاب مجھے
وادیِ عشق میں ہر سو تیرا سایہ ہے
عکسِ جاناں کے تو دکھتے ہیں سراب مجھے
تُو مجھے غصے میں گالیوں سے محروم نہ کر
لفظوں کو روک نہ تُو ملنے دے ثواب مجھے
تیرے ہونٹوں پہ ستاروں کا گماں ہوتا ہے
تیرے مکھڑے میں دکھتے ہیں مہتاب مجھے
میں بدل جاؤں دنیا کی گر میں چال چلوں
کون سمجھے گا یہاں نکلتا ہوا آفتاب مجھے

0
56