بے رخی بے انتہا دیکھتے ہیں |
بے وجہ ان کو خفا دیکھتے ہیں |
جزبے پنپنے لگیں پیار کے تو |
لطف و کرم جابجا دیکھتے ہیں |
باہمی رنجش ابھر جائے اگر |
دل میں خلش، پھر سدا دیکھتے ہیں |
کذب کی لت جس کو بھی لگتی گئی |
صدق بھی نا آشنا دیکھتے ہیں |
پاتے ہیں ناصؔر وہی رتبہ یہاں |
دھن میں جنہیں ہم فنا دیکھتے ہیں |
معلومات