میں جب ناشاد ہوتا ہوں مرا دل شاد ہوتا ہے
کبھی میں شاد ہوتا ہوں تو دل ناشاد ہوتا ہے
نگاہِ ناز کی جادو بیانی کا بھی کیا کہنا
نگاہوں سے ادا بینی کا فن ایجاد ہوتا ہے
میں ہوتا ہوں جو محفل میں مری توصیف ہوتی ہے
نجانے کیا بھلا پیچھے مرے ارشاد ہوتا ہے
ہے عبرت خیز عالم گلشنِ ہستی کا اے احسنؔ
جدھر پرواز ہو میری ادھر صیاد ہوتا ہے
سمجھ آنے لگا ہے اب، کہ جو اقبالؔ کہتا تھا
جوانوں کی خموشی سے چمن برباد ہوتا ہے
کرم ہوتا ہے ساقی کا جواں ہوتا ہے جب مسلم
کہ ویراں مسجدیں اور میکدہ آباد ہوتا ہے
غنیمت ہے کہ ہیں موجود ابھی دنیا میں اہلِ دل
بھلا کب میکشوں سے سجدہ گہ آباد ہوتا ہے
الہی کیا چھپا ہوتا ہے اہلِ دل کی نظروں میں
کہ بے جاں دل نگاہِ لطف سے آباد ہوتا ہے
یہ دنیا قید خانہ ہے مسلماں کے لیے احسنؔ
جو کافر ہے یاں دنیا میں وہی آزاد ہوتا ہے

0
9