جب مجھے یاد تو آۓ تو میں رو دے تا ہوں
ہجر گر مجھ کو ستاۓ تو میں رو دے تا ہوں
حال اب یوں ہے مرا تم سے بچھڑ نے کے بعد
کوئی سینے سے لگاۓ تو میں رودے تا ہوں
میں تجھے کرتا تھا محسوس ستاروں پہ مگر
اب نظر تاروں پہ جاۓ تو میں رودے تا ہوں
اسلئے اب نہیں جاتو ہوں میں درپن کے قریب
وہ تجھے مجھ میں دکھاۓ تو میں رودے تا ہوں
میں تو جی بھر کے پیا کرتا تھا تم ساتھ تھی جب
کوئی اب جام پلاۓ تو میں رودے تا ہوں
کوئی عاشق مری دہلیز پہ بیٹھے یونسؔ
حال دل اپنا سناۓ تو میں رو دے تا ہوں

72