مرے خیال میں اب تک وہ بات ہے باقی |
کہا تھا چاند نے جس وقت رات ہے باقی |
عبور کر لئے کتنے ہی پُل زمانے کے |
سنبھل اے دل کہ ابھی پُل صراط ہے باقی |
جو ڈرنے والے تھے ہر لغو سے بچے ہی رہے |
کہا سرور نے عیش و نشاط ہے باقی |
نہیں ہے زیبا ابھی جشنِ کامیابی تمہیں |
ابھی تو دشمنِ اعظم کی گھات ہے باقی |
ترقّی اتنی کہ ہمسایۂ مہ تاب امید |
زوال وہ کہ ابھی ذات پات ہے باقی |
معلومات