وہ پہلی رات جب چاروں طرف اندھیرا ہوگا
وہ ہمنشیں بھی مٹی کے تنکے ڈال کر ہی
تنہا مجھے دو گز کے اندر رو رو کے توبہ۔۔۔۔
اپنے منزل پر اور دور جا کے
آپس میں باتیں کرتے جائیں گے
دو گز زمین ہونگے ۔۔۔۔۔۔
اور میں بے بس ہونگا
بے بسی کی عالم میں
وہ سامنے ہونگے
پوچھے گے وہ فرشتے
لمحہ لمحہ گزرے گا
دن سال کے برابر۔۔۔۔۔!
لمحہ لمحہ بے بسی کا
اور کچھ لمحے باقی اس دار فانی میں
برزخ میں جانا ہوگا ۔۔۔۔۔
کب کس کو کون جانے۔۔۔۔
یہ ہماری کھیتی ہے
جیسے کرنی ویسے بھرنی
کس کو کیا ملے گا۔۔۔۔۔۔
کس ہاتھ میں دینگے
وہ نامہ اعمال
کون جانے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟
بس جانتا ہے وہی پیدا کرنے والا۔
اللّٰہ سبحان و تعالیٰ

0
72