عشق تیرے نے سنوارا مجھ کو
درد تیرا ہے سہارا مجھ کو
ہے ملاقات بھی دلکش تیری
ہجر تیرے نے نکھارا مجھ کو
جس نے اک آگ لگا دی مجھ میں
مل گیا وہ ہی شرارہ مجھ کو
بیکراں پانیوں میں رہنا تھا
کیوں ملا پھر یہ کنارہ مجھ کو
زیر دشمن سے کہاں ہونا تھا
تیرے الفاظ نے مارا مجھ کو
میری امید بھی بھر آئے گر
پیار سے تم نے پکارا مجھ کو
میرے اطراف میں خوشبو تیری
تجھ سے ہے کون یوں پیارا مجھ کو
وہ بھی کیا وقت تھا گزرا ہم میں
یاد ہے ساتھ ہمارا مجھ کو
اے ہمایوں یہ بھٹکنا تیرا
کاش مل جائے ستارہ مجھ کو
ہمایوں

0
13