یہ فاصلوں کے فلسفے جدائیوں کے رتجگے
یہ زندگی کا حسن ہیں یہ نم رتوں کے قمقمے
یہ آنسوؤں کی بارشیں یہ زیرِ لب شرارتیں
ملن کی یہ مسرتیں یہ فرقتوں کے سلسلے
گمان زندگی کا یہ امانِ زندگی ہے یہ
یہ ساماں زندگی کا ہے یہ زندگی کے وسوسے
یہ دیدہ زیب پیرہن لگے ہیں رنگ جس میں سب
یہ خار کی الگ چبھن گلوں کے ہیں یہ قہقہے
یہ رمز بھی عجب سی ہے کہ ہر قدم یہ حوصلہ
جوان ہے یہ ولولہ کمال ہیں مخمسے
یہ اب کے غم جو آئیں گے تری طرف ہمایوں بس
یوں چوم لینا ان کو تم سنبھالنا ہے ہر سمے
ہمایوں

0
22