| سالکوں کے رہنُما، عارفوں کے یار ہیں |
| عاشِقوں کے پیشوا، سائیں ذوالفقار ہیں |
| خامُشی میں عشق کی منزلیں عبور کیں |
| عشق کے وہ ترجُماں، سائیں ذوالفقار ہیں |
| دل جلا کے راہ میں روشنی کو رکھ گئے |
| ظُلمَتوں میں حق نُما، سائیں ذوالفقار ہیں |
| پیار وہ سکھا گئے، رب کا پیار پا گئے |
| رب کا پیار برمَلا، سائیں ذوالفقار ہیں |
| ہر گھڑی وہ قربِ مُرشد سے سرفراز ہیں |
| با مراد و با خدا سائیں ذوالفقار ہیں |
| بُو تُرابی مَے ملی، وِرد ہے عَلی عَلی |
| رندِ عشقِ مُرتضٰیؓ، سائیں ذوالفقار ہیں |
| مہر بھی غلامی کی آقا نے لگائی ہے |
| خاکِ شہرِ مصطفٰیﷺ، سائیں ذوالفقار ہیں |
| رب نے فضل کیا انعامِ خاص مل گیا |
| راہ مستقیم کا، سائیں ذوالفقار ہیں |
| لوح پے نگاہ ہے آنکھ آسمانی ہے |
| قسمتوں کے رازداں سائیں ذوالفقار ہیں |
| دل پہ حکمرانی ہے پرواز لا مکانی ہے |
| طائرِ فلک نشاں سائیں ذوالفقار ہیں |
| وسوسے مٹا گئے شرک سے بچا گئے |
| راز دارِ لا الٰہ سائیں ذوالفقار ہیں |
| حکمتوں کے موتی ہیں انکی سب رباعیاں |
| بحرِ فیضِ اولیا، سائیں ذوالفقار ہیں |
| دو جہاں کے میرے غم وہ مٹا کے چل دیے |
| غَمگُسارِ دو جَہاں، سائیں ذوالفقار ہیں |
| نور ذوالفقار کا، خواجہ بن کے آیا ہے |
| شکلِ خواجہ رونما، سائیں ذوالفقار ہیں |
معلومات